adnan-khan-kakar 108

گامے ایکسپرٹ کی کہانی جس کے خلاف سازش ہوئی تھی

کماد کی فصل تیار ہو چکی تھی۔ اس مرتبہ گاؤں والوں نے شوگر مل کو کماد بیچنے کی بجائے اس کا گڑ بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔ چوری چھپے تو بیلنا لگا کر گڑ بنایا جاتا تھا مگر اب حکومتی اجازت ملنے کے بعد یہ کام پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر ہونے جا رہا تھا۔ جورے، بھولے اور بگے نے مل کر بیلنا فٹ کیا۔ ساتھ ہی خوب آگ سلگا کر اس پر کڑاہ چڑھا دیا جس میں رس ڈال کر اس کا گڑ بنایا جانا تھا۔

کام شروع ہوا۔ جورے نے بیلنا چلایا، بھولا اور بگا اس میں میں گنے ڈالنے لگے اور رس کی دھاریں پھوٹ پڑیں۔ مناسب مقدار میں رس اکٹھا ہوا تو بگے نے وہ کڑاہ میں ڈال کر پکانا شروع کیا۔ باقی رس کو پاس پڑے ڈرموں میں اکٹھا کیا جانے لگا۔ کچھ دیر میں فصل کا پہلا گڑ تیار ہو گیا۔ بیلنا چلتا رہا گڑ بنتا رہا۔ سب کام بہت اچھے طریقے سے ہو رہا تھا کہ وہاں سے گامے کا گزر ہوا۔

گاؤں میں گامے کی حیثیت ایکسپرٹ کی سی تھی۔ وہ سارا دن مختلف مسائل پر سوچ بچار کرتا اور گاؤں والوں کو مفت مشورے دیا کرتا۔ خواہ کسی نے ٹیوب ویل کی بورنگ کروانی ہو، بجلی کی وائرنگ کروائی جا رہی ہو، زمین پر ٹریکٹر چلانا ہو، اس میں کھاد ڈالنی ہو، یا پانی لگانا ہو، گاما وہاں پہنچتا اور کام میں مصروف لوگوں کو مفت میں مفید مشورے دیا کرتا تھا۔

خود اس کا آبائی کام تو نائی کا تھا مگر چند حادثات کے بعد لوگ اس سے یہ کام لینا بند ہو گئے تو وہ فارغ ہو کر کل وقتی ایکسپرٹ بن گیا۔ ویسے اس معاملے میں قصور سراسر گاؤں والوں کا تھا۔ ادھر اس کا کزن بودی اس کے خلاف مسلسل سازشیں کر رہا تھا اور لوگوں کو بہکا رہا تھا اور اس وقت وہ اپنی سازشوں میں کامیاب ہو گیا جب نمبردار صاحب، مولوی صاحب اور خاص طور پر ساتھ والے گاؤں کے چودھری صاحب بھی اس کے ساتھ شامل ہو گئے۔

یہ بھی پڑھیں: -   ایک ہوتی ہے شادی، ایک ہوتی ہے مرگ!

ہوا یوں کہ ایک دن ساتھ والے چودھری صاحب کا منشی اس گاؤں آیا تو اسے گاما ملا جو بہت اصرار کر کے اس کی حجامت بنانے پر مصر ہوا۔ پہلے تو منشی نے دامن چھڑانے کی کوشش کی مگر پھر اس نے گامے کے اصرار کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔ اب اگر وہ منحوس کالا کتا گامے کے پیچھے آ کر اچانک یوں زور سے نہ بھونکتا تو استرا کیوں پھسلتا اور کاہے کو منشی کا کان کٹ کر نیچے گرتا؟ اس میں گامے کا کوئی قصور نہیں تھا، اس نے منشی کو بتایا بھی کہ یہ کتا اصل میں بودی نے اس کے خلاف سازش کے تحت بھیجا تھا مگر منشی نہ مانا اور واپس جا کر اپنے چودھری کو بے قصور گامے کے خلاف خوب بھڑکایا۔

گاؤں کے نمبردار کے ساتھ بھی بودی کی ایسی ہی ایک سازش کی وجہ سے گامے کے تعلقات خراب ہو گئے تھے۔ حالانکہ گامے نے بتایا بھی تھا کہ وہ ختنہ کا ایکسپرٹ ہے مگر بدقسمتی سے نمبردار کے اکلوتے پوتے کے ختنے کرتے ہوئے اس کا ہاتھ کچھ اوچھا پڑ گیا اور پوتے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ گیا۔ یہ بھی بودی کی سازش تھی جس کا ثبوت یہ تھا کہ وہ گامے ایکسپرٹ کو یہ نہایت نازک کام کرتے دیکھ کر بہت پراسرار انداز میں مسکرا رہا تھا۔ گامے نے نمبردار کو بہت سمجھایا کہ بودی نے اس کے استرے کی دھار ڈبل تیز کر دی ہو گی جو کٹ بڑا لگ گیا ورنہ وہ اس کام کا ایکسپرٹ ہے، لیکن نمبردار نے بھری چوپال میں گامے کو گن کر پانچ سو جوتے لگوا دیے۔

میلاد شریف پر مولوی صاحب کی حلوے کی دیگ میں نمک پڑ جانا بھی بودی کی سازش تھی۔ اب بھلا گامے کو کیا پتہ تھا کہ حلوے اور پلاؤ کی دیگوں کے ساتھ جو ایک جیسے سفید سفید سے سفوفوں کی بوریاں رکھی تھیں، ان میں سے ایک موٹے نمک کی تھی اور دوسری باریک چینی کی۔ یوں اتفاقاً ہی کڑوا حلوہ اور میٹھی پلاؤ پک گئی ورنہ پکوائی کو گامے سے بہتر بھلا کون جانتا تھا۔ چکھنے کی گامے کو ضرورت نہیں تھی کیونکہ وہ ایک ایکسپرٹ تھا جو محض ایک نگاہ ڈال کر مسالوں کی درست مقدار کا تعین کر سکتا تھا۔ اگر حاجی یوسف کریانہ فروش نے بودی کے اشارے پر موٹا دانے دار نمک اور باریک چینی اپنی دکان پر نہ رکھے ہوتے تو بھلا گامے جیسے ایکسپرٹ سے یہ غلطی کیوں کر ہوتی؟ گاؤں والوں نے ایکا کر کے گامے ایکسپرٹ کو نائی کے کام سے ہٹایا اور سب گاہک بودی کے پاس جانے لگے۔

یہ بھی پڑھیں: -   عثمان بزدار نے اچانک چھاپا مار کر ایک سرکاری افسر کو کام کرتے ہوئے پکڑ لیا

تو اس دن بیلنا چل رہا تھا کہ گامے ایکسپرٹ کا وہاں سے گزر ہوا۔ اس نے کچھ دیر کھڑے ہو کر جورے، بھولے اور بگے کو بیلنا چلاتے اور گڑ بناتے دیکھا اور پھر کہنے لگا ”تم بیلنا ٹھیک سے نہیں چلا رہے ہو۔ میں بیلنے کو تم سے زیادہ اچھا جانتا ہوں“ ۔

جورا کام کرتے کرتے تھک چکا تھا۔ اس نے سوچا کہ چلو مفت کا مزدور مل رہا ہے، اس سے فائدہ اٹھاتا ہوں۔ اس نے گامے کو کہا ”تم اتنے ایکسپرٹ ہو تو یہ پکڑو بیلنا، اسے ٹھیک سے چلا کر دکھاؤ“ ۔

گاما فوراً آگے بڑھا۔ اس نے بیلنا چلانا شروع کیا۔ ”پہلے بیلنے کو آہستہ آہستہ چلاتے ہیں۔ پھر اس میں دھیان سے گن کر گنے ڈالتے ہیں۔ گنے نہ تو تین سے کم ہوں نہ سات سے زیادہ۔ گنے بیلنے میں داخل ہو جائیں تو پھر اس کی رفتار تیز کرتے ہیں۔ اس طرح ان میں سے رس اچھا نکلتا ہے۔ بھولے پانچ گنے اٹھا کر بیلنے میں لگاؤ“ ۔

بھولے نے پانچ گنے اٹھائے اور بیلنے میں ڈالنے کے لیے ہاتھ بڑھایا ہی تھا کہ یکلخت گامے نے بیلنے کو فل سپیڈ سے چلانا شروع کر دیا۔ گنوں کے ساتھ ہی بھولے کا ہاتھ بھی بیلنے میں آ گیا۔ اس نے ایک فلک شگاف چیخ ماری اور تکلیف کی شدت سے جو اچھلا ہے تو بیلنا پہلے سے نکالے گئے رس کے ڈرموں پر گرا اور انہیں الٹانے کے بعد سیدھا کڑاہ پر جا گرا۔ کڑاہ آگ میں الٹا اور اس میں موجود ابلتا ہوا رس سیدھا ان بچوں اور بوڑھوں پر جا گرا جو گرما گرم گڑ کھانے اکٹھے ہوئے تھے۔ وہ بھی تکلیف کی شدت سے بے حال ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: -   آخری موو

ان کے ہوش تھوڑے بحال ہوئے تو سب مل کر گامے کی طرف دوڑے لیکن گاما تو ایکسپرٹ تھا۔ وہ یہ دیکھ کر پہلے ہی دوڑ لگا چکا تھا کہ بودی نے پھر اس کے خلاف ایک اور سازش کر دی۔ وہ دوڑتے ہوئے ساتھ ساتھ چیخ رہا تھا کہ سارا قصور جورے اور بھولے کا ہے جنہوں نے چودھری کے حکم پر بودی کے ساتھ مل کر اس کے خلاف سازش کرتے ہوئے نہ صرف بیلنا ناقص انداز میں لگایا بلکہ انہوں نے کڑاہ بھی غلط فٹ کیا۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج بودی گاؤں میں نہیں بلکہ ساتھ والے گاؤں میں چودھری کی دیگ پکانے گیا ہوا ہے۔

adnan-khan-kakar
عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ ان کے مزید کالم پڑھنے کےلیے یہاں کلک کریں.

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں