اعوان ملک بتاتے ہیں کہ وہ عربوں کا قبیلہ ہیں۔ غالباً وہ عربوں کی نمایاں کسر نفسی کی صفت کی وجہ سے عوام کو یہ بتانے سے کتراتے ہیں کہ وہ عربوں کے کون سے قبیلے سے ہیں۔ لیکن پھول کی خوشبو کہاں چھپی رہتی ہے۔ کوئی نہ کوئی عالم آن لائن آ جاتا ہے اور دنیا پر یہ راز عیاں کر دیتا ہے کہ ملک بھی قریش سے ہیں۔ بلکہ قریش سے کیا ہاشمی ہیں۔ اور ہاشمی بھی کون سے؟ نجیب الطرفین سید۔ یہ انکشاف انہوں نے سیدہ دانیہ شاہ دختر ملک مختیار احمد ڈانور سے شادی کے بعد کیا۔
ہم نے کچھ تحقیق کی تو علم ہوا کہ قطب شاہی اعوان تو حضرت عباس علمدارؑ کی نسل سے ہیں ہی، باقی اعوان بھی ان کے بھائی بند ہیں۔ بخدا اب ہم تو اپنے جاننے والے ملکوں کو احترام سے ملک صاحب کہہ کر پکارنے کی گستاخی ہرگز نہیں کریں گے۔ انہیں ہمیشہ احترام سے شاہ جی ہی کہہ کر مخاطب کیا کریں گے۔ ویسے بھی غور کریں تو شاہ کو عربی میں ملک ہی کہتے ہیں۔
ابھی ہم اپنے علم میں اس بے پایاں اضافے پر خوش ہونے کو ہی تھے کہ علم ہوا کہ صرف اعوان ہی ملک نہیں کہلاتے۔ کئی دوسری ذاتیں اور گوتیں بھی ملک کہلاتی ہیں۔ خیر پھر ہم نے ڈانور پر تحقیق کرنے کی کوشش کی۔ اب معاملہ مزید پیچیدہ ہو گیا۔
گوگل بابا سے پتہ چلا کہ نیپال میں ڈانور قبیلہ پایا جاتا ہے۔ اس کی آبادی کوئی پچاس ساٹھ ہزار ہے۔ اس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ منگول ہے۔ زبان بھی اس کی منفرد ہے جو برصغیر کی دیگر زبانوں سے میل نہیں کھاتی۔ یعنی معاملہ کچھ گڑبڑ تھا۔ منگولوں کو نجیب الطرفین سید بنانا ڈاکٹر عامر لیاقت حسین جیسے صاحب کرامت ولی کے لیے بھی کچھ مشکل ہے۔
پھر گوگل بابا سے پوچھا کہ مزید پتہ نشان دیں۔ علم ہوا کہ ڈانور نامی ایک قبیلہ پنجاب میں بھی پایا جاتا ہے، بالخصوص ملتان کے نواح میں۔ اب یہ بات کچھ دل کو لگی۔ سیدہ دانیہ شاہ بھی تو ملتان کے پڑوس میں لودھراں سے ہیں۔ یہی قبیلہ ہو گا۔ لیکن گتھی ابھی الجھی ہوئی تھی۔ ڈانور قبیلے کے بارے میں علم ہوا کہ وہ جاٹوں کی ایک گوت ہیں، جاٹ کیسے نجیب الطرفین سید ہو سکتے ہیں؟
پھر ہمیں اپنی ابتدائی کم علمی کا خیال آیا۔ ہمیں تو یہ بھی علم نہیں تھا کہ اعوان اصل میں حضرت علیؑ کی اولاد ہیں، اسی لیے اپنے نام کے ساتھ ملک لگاتے ہیں، لیکن اپنی فطری انکساری اور کسر نفسی کے سبب ہم جیسے عامیوں کو کبھی نہیں بتاتے کہ وہ حضرت علیٔ کی نسل سے ہیں۔ ورنہ پھر اپنی خودی بلند رکھنے کی خاطر حضرت ابن انشا کی طرح ہمیں بھی اپنے جد امجد، کہ اپنے زمانے کے بڑے جلیل القدر پیغمبر گزرے ہیں، کا بتانا پڑتا جو حضرت آدمؑ کہلاتے ہیں۔
یہ بات دل کو لگی کہ ڈانور ملک بھی اسی انداز میں اپنا شجرہ چھپاتے ہوں گے تاکہ لوگ بے جا عقیدت نہ دکھائیں۔ ورنہ ہوں گے وہ نجیب الطرفین سید ہی۔ اسی وجہ سے تو وہ ملک یعنی شاہ کہلاتے ہیں۔ وہ خواہ لاکھ تردید کریں لیکن عالم آن لائن کی بات غلط تو نہیں ہو سکتی۔ اللہ کے نیک بندے تو جس کام کا اشارہ کریں وہ ہو جاتا ہے۔ جیسے عامر لیاقت حسین غیر معمولی لیاقت دکھا کر پانچ دس برس کی بجائے محض چند ہفتوں میں ڈاکٹر بن گئے ہیں، ویسے ہی وہ ایک دن میں ایک ڈانور کو سید بنا دیں تو شک نہیں کرنا چاہیے۔ کرامتیں آج بھی ہوتی ہیں۔

عدنان خان کاکڑ
عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ ان کے مزید کالم پڑھنے کےلیے یہاں کلک کریں.