adnan-khan-kakar 226

سرکاری نرخ سے آدھی قیمت پر سبزیاں فروخت کرنے والا پکڑا گیا

آج ایک نہایت سنگین جرم کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ ہم جانتے ہی ہیں کہ سرکار کا کام قیمتوں کو کنٹرول کرنا ہے تاکہ کوئی اشیائے ضرورت مہنگی بیچ کر عوام کی کھال نہ اتار لے۔ لیکن ہم میں سے بہت سے لوگوں کو یہ علم نہیں ہو گا کہ بعض شرپسند عناصر حکومتی رٹ کو چیلنج کرتے ہوئے سرکاری نرخ سے آدھی قیمت پر سبزیاں فروخت کر کے نظام کو تہ و بالا کرنے کا بھیانک جرم بھی کرتے ہیں۔ ایسا ہی ایک مجرم گزشتہ دنوں پکڑا گیا۔

مورخہ 14 جون 2021 کو تھانہ رائیونڈ سٹی نے سرکاری نرخ سے آدھی قیمت پر سبزیاں فروخت کرنے پر تھانہ اڈہ پلاٹ میں وقاص نامی سبزی فروش پر مقدمہ درج کر لیا۔ ایف آئی آر کے مطابق چوہدری کاشف بشیر سپیشل مجسٹریٹ کی مدعیت میں میں تھانہ سٹی رائیونڈ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے کہ انہوں نے تھانہ اڈہ پلاٹ کا دورہ کیا۔ وہاں پاک فضائیہ ہاؤسنگ سوسائٹی کے دکاندار وقاص ولد مجید نے نہ صرف یہ کہ اپنی دکان پر ریٹ لسٹ نمایاں جگہ پر آویزاں نہ کی تھی، بلکہ سرکاری ریٹ سے آدھی قیمت تک پر سبزیاں فروخت کر رہا تھا۔

بھنڈی 95 روپے کلو کی بجائے 73 روپے، ٹماٹر 50 روپے کلو کی بجائے 25 روپے، بینگن 60 روپے کی بجائے 52 روپے کلو، کریلے 90 روپے کی بجائے 52 روپے کلو، پیاز 40 روپے کی بجائے 33 روپے کلو پر فروخت کیے جا رہے تھے۔

یعنی آپ جرم کی سنگینی کا اندازہ لگائیں۔ سرکاری ریٹ لسٹ کو بیش قرار مشاہرہ لینے والے ماہرین نہایت عمیق غور و فکر کے بعد بناتے ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ مارکیٹ میں استحکام رہے اور عوام اتنا ہی کھا سکیں جتنا حکومت چاہتی ہے۔ اس طرح پیداوار کسان سے خرید کر منڈی میں بیٹھے آڑھتی کے ذریعے پرچون فروش اور عوام تک پہنچائی جاتی ہے۔ گو اس طرح قیمت میں کچھ معمولی سی کمی بیشی بھی ہو جاتی ہے۔ مثال کے طور پر چند دن قبل وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بتایا تھا کہ وہ گاؤں میں 20 روپے ٹماٹر بیچتی ہیں لیکن کراچی میں وہی ٹماٹر آڑھتی کے کردار کی وجہ سے 80 روپے کلو خریدتی ہیں۔ اب ظاہر ہے کہ آڑھتی ایک طاقتور مارکیٹ فورس ہے اور اس کے کردار کو وفاقی وزیر بھی نظرانداز نہیں کر سکتیں۔

یہ بھی پڑھیں: -   زبان اور کثرت استعمال

ہمیں شبہ ہے کہ یہ وقاص نامی دکاندار براہ راست کسان سے سبزیاں خرید کر یا خود اگا کر معصوم عوام کو سستے داموں بیچ رہا تھا۔ اگر سب دکاندار ایسا کرنے لگے تو منڈی کا کیا ہو گا؟ آڑھتی کہاں سے کھائیں گے؟ سبزیاں سرکاری ریٹ لسٹ سے آدھی قیمت پر فروخت ہونے لگیں تو بیش قرار مشاہرہ لے والے ماہرین کی اہلیت کے بارے میں عوام کے دل میں بدگمانی پیدا ہو جائے گی اور وہ حکومت کو نااہل سمجھیں گے۔ عوام سستی خوراک کھا کھا کر مسٹنڈے بھی ہو جائیں گے اور پیٹ بھرنے پر ان کے دماغ میں الٹے سیدھے خیالات آنے لگیں گے۔ کہیں وہ حکومت کے خلاف بغاوت ہی نہ کر دیں۔ یا اپنی محبوب قیادت پر سستے ٹماٹروں اور انڈوں کی بارش نہ کر دیں۔

یعنی ایسے دکاندار نہ صرف وطن عزیز کو معاشی نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ عوام کو کھلا پلا کر ملک دشمنوں کا ایجنڈا پورا کر رہے ہیں۔ لوگوں کو سستی خوراک گھر پر ہی دستیاب ہو گئی تو احساس لنگر خانوں میں کون کھانا کھائے گا؟ کیا یہ دکاندار بہترین حکومت احساس خیراتی لنگر خانہ کو ناکام بنانا چاہتے ہیں؟ کہیں وہ ایسا اپوزیشن کی شہ پر تو نہیں کر رہے؟ اگر لوگوں کو مہنگی خوراک دی جائے گی تو وہ فکر معاش سے آزاد ہی نہیں ہوں گے کہ کوئی دوسری بات سوچیں اور حکومتی معاملات میں بلاوجہ کی دخل اندازی کرنے سے باز رہیں گے۔

ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام کو سرکاری نرخ سے سستی خوراک اور اشیائے ضرورت فروخت کرنے والے ایسے دکانداروں کو سخت ترین سزا دی جائے اور انہیں عبرت کا نشان بنا دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: -   چھبیسویں پارے کا خلاصہ

اپ ڈیٹ

ڈپٹی کمشنر لاہور نے ٹویٹ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ متعلقہ دکاندار زائد قیمت پر اشیا فروخت کر رہا تھا لیکن قیمت کا اندراج متضاد خانوں میں کر دیا گیا اور اسی پر ایف آئی آر کٹ گئی۔ یہاں سوال یہ ہے کہ کیا اس ایف آئی آر کی بنیاد پر عدالت سزا دے سکتی ہے؟ اور کیا متضاد خانوں میں اندراج کو مجسٹریٹ صاحب نے اس وقت نہیں دیکھا تھا جب وہ چالان پر دستخط کر رہے تھے؟ یعنی ایک شخص کو سزا دلوانے کی تیاری ہے اور فرد جرم (استغاثہ) تک پڑھے بغیر لکھ دی گئی ہے۔

ڈپٹی کمشنر لاہور لکھتے ہیں “پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کیجانب سے رپورٹ پیش کر دی گئی جسکے مطابق متعلقہ دکاندار زائد قیمت پر اشیاء فروخت کر رہا تھا اور کاروائی ضوابط کے مطابق کی گئی لیکن کاروائی کا اندراج متضاد خانوں میں بھر کر استغاثہ جمع کروا دیا گیا جسکے باعث پولیس نے اُسی کے مطابق رپورٹ درج کر لی۔ نیز متعلقہ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ کو ہدایت جاری کی ہے کہ جو اُس سے متضاد خانوں میں اندراج کی غلطی ہوئی اُسے فوری طور پر ٹھیک کروائے۔”

raiwind-vegetables-fir price-challan

adnan-khan-kakar
عدنان خان کاکڑ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں