امریکی پاپ اسٹار ریحانہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر ایک ٹویٹ کی جس میں انڈیا میں کسان احتجاج کے مقامات پر انٹرنیٹ کی بندش کی خبر کو قوٹ کیا اور کہا کہ “ہم اس کے بارے کچھ کیوں نہیں بولتے؟
اس ایک ٹویٹ کے بعد ،کسان مظاہرین کی حمایت میں توسیع کے ساتھ عالمی توجہ بھی ان کی طرف مبذول ہوئی. اس کے بعد آب و ہوا کی سرگرم کارکن گریٹا تھونبرگ اور امریکی نائب صدر کی بھانجی مینا ہیریس نے بھی ٹویٹ کرتے ہوئے کسانوں کی حمایت کی ۔
ان کے وسیع پیمانے پر مشترکہ ٹویٹس وائرل ہوئیں ، جس سے ہزاروں جوابات ملے ۔ صرف ریحانہ کے فالوورز کی تعداد 101 ملین ہے.
بھارت میں کسان فارم بل کے خلاف دہلی میں احتجاج کر رہے ہیں مگر انہیں شہرت اس وقت ملی جب کسان ٹریکٹر ریلی کا پولیس والوں سے تصادم ہوا جس میں ریلی کے شرکا ء میں سے ایک کی جان چلی گئی اور کئی پولیس والے زخمی ہوئے.
پاپ سٹار کے ان کے حق میں ٹویٹ نے سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا کر دیا.جہاں بہت سی اہم شخصیات نے کسانوں کی حمایت کا کہا وہاں یہ با ت بھارت سرکار کو بالکل پسند نہیں آئی انہوں نے غیر ملکی مشہور شخصیات پرسنسی خیزی پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حامی بالی ووڈ اداکارہ کنگنا رناوت نے ٹویٹ کے حوالے سے ایک پیغام شائع کیا۔انہوں نے لکھا ،
“کوئی بھی اس کے بارے میں بات نہیں کر رہا ہے کیونکہ وہ کسان نہیں ہیں ، وہ دہشت گرد ہیں جو ہندوستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
کسانوں کو دہشت گرد کہنے پر ایک ٹوئٹر صارف نے کہا”میم انڈیا کی 70فیصد آبادی کاشتکار ہے تو کیا اس کا مطلب ہے ملک کی 70فیصد آبادی دہشت گرد ہے؟”
اس کے علاوہ اداکارہ نے گلوکارہ کی اور اپنی کچھ تصاویر شئیر کر کے اسے گندہ کرنے کی کوشش بھی کر ڈالی اور اسے بے وقوف بھی کہ ڈالا جس پر پاپ گلوکارہ کے فالوورز نے کنگنا کو بھرپور جواب بھی دیا اور انہیں ریحانہ سے سیکھنےکا مشورہ بھی دے ڈالا .
یاد رہے کہ انڈیا نے فارم بل نومبر 2020 ء میں پاس کیا اور دسمبر سے کسان احتجاج کر رہے ہیں جو کہ اب بھی دہلی کے اردگرد خیمہ زن ہیں جہاں انٹرنیٹ کی سہولت انڈین سرکار نے بند کر رکھی ہے اور جواز یہ بیان کیا کہ دہشت گردی کے خطرہ کے پیش نظر یہ پابندی لگائی گئی ہے۔